بونیر میں صبح سے ڈاکٹر نہیں تھے، لوگوں نے دکھ بھری داستان سنادی

بونیر میں قدرتی آفت سے تاریخ کی سب سے بڑی تباہی ہوئی ہے، بادل پھٹنے کے بعد آبی ریلے درجنوں گھر مکینوں سمیت بہا لے گئے۔

بونیر میں کلاؤڈ برسٹ کے بعد المیہ جنم لینے لگا ہے، پیاروں کو گنوانے، سامان کھونے والے متاثرین صبح سے بھوکے پیاسے بے یارومددگار حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ ڈی ایچ کیو اسپتال میں صبح سے ڈاکٹر نہیں تھے، دوپہر بارہ ایک بجے کے بعد آئے، اسپتال کا جنریٹر بھی کام نہیں کررہا، اے آر وائی کی ٹیم پیربابا کے علاقے میں پہنچی تو لوگوں نے دکھ بھری داستان سنادی۔

یہ پڑھیں: کلاؤڈ برسٹ کیسے ہوتا ہے؟ ’ایک سیکنڈ کا بھی وقت نہیں ملتا‘

علاقہ مکین انتظامی بے حسی کا شکوہ کرتے ہوئے پھٹ پڑے اور کہا کہ صبح سے کچھ نہیں کھایا۔

واضح رہے کہ طوفانی بارش کے بعد بادل پھٹنے سے اتنا پانی آیا کے درجنوں لوگ سوتے میں ہی اللہ کو پیارے ہوگئے، محض ایک گاؤں گدیزئی سے 120 افراد کی لاشیں ملیں۔ ایک ہی گھر کے 22 افراد ملبے تلے دب کر زندگی کی بازی ہار گئے۔



from ARYNews.tv | Urdu – Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/vCIf4G3
Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad