وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ 90 دن میں انتخابات چاہتے ہیں تو پرانی مردم شماری پر رہنا پڑے گا۔
وزیراعظم شہبازشریف کی جانب سے نئی مردم شماری کے تحت ہی انتخابات میں جانے کے اعلان پر احسن اقبال نے کہا کہ میں نےکہا تھا نئی مردم شماری آئی تو الیکشن کےلیے 90 دن سے آگےجانا پڑے گا اگر مردم شماری نوٹیفائی ہو جائے تو الیکشن کمیشن حلقہ بندی پر کام شروع کرتا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو مردم شماری کے مطابق حلقہ بندیاں کرنی ہوتی ہیں، 90دن میں انتخابات چاہتے ہیں تو پرانی مردم شماری پر رہنا پڑے گاانتخابات کےمراحل کا حتمی فیصلہ الیکشن کمیشن کو کرنا ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2017 میں بھی ایسی صورتحال تھی جس پر حکومت نے آئینی ترمیم کی، ترمیم ہوئی تھی مردم شماری کےصوبائی نتائج کو حتمی تصور کیا جائے یہ ترمیم ہوئی تھی کہ الیکشن کمیشن صوبائی نتائج پر حلقہ بندیاں کرے، 2017 کی مردم شماری کا حتمی نوٹیفکیشن بعد میں پی ٹی آئی دور میں ہوا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ نگران سیٹ اپ سے متعلق فیصلہ بھی الیکشن کمیشن کرے گا مردم شماری اور انتخابات سے متعلق حتمی فیصلہ الیکشن کمیشن کرےگا، صوبوں کےمابین حلقہ بندیوں کےلیے آئینی ترمیم کرنی پڑے گی، صوبوں کے اند رنئی مردم شماری پرحلقہ بندیوں میں تبدیلی ہوسکتی ہے عام انتخابات سے متعلق حتمی اتھارٹی الیکشن کمیشن ہے کوئی یوٹرن نہیں لیا ہماری کوشش تھی مارچ تک مردم شماری مکمل کریں، صوبوں کی طرف سے مردم شماری پر کام سست روی سے ہوا، لوگ چاہیں گے کہ جلد سےجلد الیکشن ہو،منتخب حکومت آئے الیکشن سےفرار کسی صورت ممکن نہیں یہ ہمارے ملک کی ضرورت ہے ایسی غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ الیکشن میں تاخیر کی جائےگی۔
from ARYNews.tv | Urdu – Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/9uaFUD0