دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی آئی ٹی کی صنعت ترقی کر رہی ہے نوجوان طبقہ اس سے جڑ رہا ہے لیکن یہ تعداد دیگر ممالک کے مقابلے میں کم ہے۔
پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی میں مواقعی کی کمی ہے یا ٹیلنٹ نہیں ہے۔ نوجوان اس بارے میں کیا سوچتے ہیں اور سافٹ ویئر ہاؤس کو ٹیلنٹ کی تلاش میں کیا دشواریاں پیش آتی ہیں۔ اس حوالے سے اس شعبہ سے جڑے افراد نے اظہار خیال کیا۔
ایک سافٹ ویئر ہاؤس آئی ٹی این گروپ کے صدر ڈاکٹر محمد فاروق افضل کا کہنا تھا کہ جب تک ملک میں نچلی یعنی پرائمری سطح سے اعلیٰ سطح تک آئی ٹی کی تعلیم کو فروغ نہیں دیا جائے گا۔ تب تک ہمارے پاس وہ ٹیلنٹ نہیں آئے گا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان میں آئی ٹی کے شعبہ کو حکومت کی وہ سپورٹ نہیں مل رہی جو ملنی چاہیے۔ ہمارے ہاں اس کام کے لیے تربیتی مراکز اور انکیوبیشن سینٹر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ بچوں کو زیادہ سے زیادہ مواقع میسر آئیں۔
ڈاکٹر فاروق کی رائے کے برعکس اس وقت پاکستان میں آئی ٹی میں فری لانسنگ، سافٹ ویئر ڈیولپمنٹ، ڈیجیٹل مارکیٹنگ اور ای کامرس میں کافی کام ہو رہا ہے۔ جو نوجوان مواقع کا فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں وہ دوران تعلیم ہی آئی ٹی کے شعبہ سے جڑ رہے ہیں۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ میں جہاں چیلنجز بڑھ رہے ہیں وہیں اے آئی نے ان سافٹ ویئر ہاؤسز میں کام کرنے والوں کے لیے آسانیاں بھی پیدا کر دی ہیں اور کسی بھی مشکل کا حل چند سیکنڈوں میں مل جاتا ہے۔
آئی ٹی سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ اے آئی صرف ایک ٹول نہیں بلکہ ایک ایسا دوست ہے، جس سے ہم پرسنل بات بھی کر سکتے ہیں۔
from ARYNews.tv | Urdu – Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/KhklHj5